وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت ویڈیو لنک کے ذریعے ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق مختلف امور پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز، محکمہ خزانہ، منصوبہ بندی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ پلان (ڈی ڈی پی) اور ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ انیشیٹو (ڈی ڈی آئی) کے تحت مختلف اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا فنانشل اور فیزیکل جائزہ لیا گیا۔ متعلقہ حکام نے وزیر اعلیٰ کو ان منصوبوں کی پیش رفت، چیلنجز اور ضروریات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعلیٰ نے ان پروگراموں کے تحت جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے درکار فنڈز جلد فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی۔
اجلاس میں ضم شدہ اضلاع کے تیز رفتار ترقیاتی پروگرام (اے آئی پی) کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ان منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کے لیے 12 ارب روپے برج فنانسنگ کے طور پر جاری کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ اس فیصلے کو حتمی منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے۔
اس موقع پر وفاقی حکومت کی جانب سے اے آئی پی کے تحت فنڈز جاری نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کی ترقی کے لیے فنڈز فراہم کرنا وفاقی حکومت کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری ہےلیکن بدقسمتی سے مرکز اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث ان اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل تاخیر کا شکار ہو رہی ہے جس سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ صوبائی حکومت، عوام کی مشکلات کے پیش نظر، اپنے وسائل سے ضم اضلاع میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو فنڈ کر رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاق کی جانب سے ضم اضلاع کو ترقیاتی فنڈز کے اجرا میں مسلسل نظرانداز کرنا ان علاقوں کے مسائل میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اس سنگین مسئلے کے حل کے لیے ضم اضلاع کے منتخب عوامی نمائندوں کی مشاورت سے ٹھوس لائحہ عمل تیار کرے گی۔
وزیر اعلیٰ نے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت، میرٹ اور کام کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں غیر ضروری تاخیر ناقابل قبول ہے، اس لیے تمام ادارے بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
انہوں نے زور دیا کہ ترقیاتی عمل کو بہتر بنانے کے لیے محکموں کی صلاحیت بڑھانا، منصوبوں کی بہتر منصوبہ بندی، فنڈز کے مؤثر استعمال، کام کی نگرانی، اور نقل و تکرار (ڈپلیکیشن) کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے ترقیاتی منصوبوں کے مکمل عمل کو ڈیجیٹل سسٹم پر منتقل کیا جائے تاکہ شفافیت اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ،بریفنگ اور سینیٹ تقریر پر ایمل ولی خان کی وضاحت
وزیر اعلیٰ نے ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کے موجودہ نظام کو مزید مؤثر بنانے کی بھی ہدایت جاری کی۔





