اپنا گھر بنانے کا سنہری موقع، بینکوں نے قرضوں کے دروازے کھول دیے

اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ستمبر 2025 میں گھروں کی تعمیر کے لیے بینکوں کی جانب سے جاری کیے گئے قرضوں میں سالانہ بنیادوں پر 5.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2025 کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے ہاؤسنگ فنانس کے تحت جاری کیے گئے قرضوں کا مجموعی حجم 213 ارب روپے تک پہنچ گیا، جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 202 ارب روپے تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہانہ بنیادوں پر بھی معمولی اضافہ دیکھا گیا، اگست 2025 کے مقابلے میں ستمبر 2025 میں ہاؤسنگ فنانس میں 0.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اگست کے اختتام پر قرضوں کا حجم 211 ارب روپے تھا جو اگلے ماہ بڑھ کر 213 ارب روپے ہوگیا۔

ادھر بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ستمبر 2025 میں نجی شعبے کو دیے گئے قرضوں کا حجم 9,682 ارب روپے جبکہ کاروباری شعبے کے لیے یہ رقم 8,366 ارب روپے ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بالترتیب 14.7 فیصد اور 15.2 فیصد زیادہ ہے۔

گزشتہ سال ستمبر کے اختتام پر نجی شعبے کے قرضوں کا حجم 8,438 ارب روپے اور کاروباری قرضوں کا حجم 7,260 ارب روپے تھا۔

یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم: درخواست دینے والے طلبا کے لئے بڑی خبر آگئی

وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم میں درخواست دینے والے طلبہ کے لیے ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ حکومت نے طلبہ کی سہولت کے لیے ایسا نظام متعارف کرایا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی درخواست کا موجودہ اسٹیٹس آسانی سے معلوم کر سکتے ہیں۔

وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم 2025 کو ایک بار پھر فعال کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ملک بھر کی جامعات اور کالجوں میں زیر تعلیم ہزاروں طلبہ کو جدید لیپ ٹاپ فراہم کیے جائیں گے، تاکہ وہ تعلیمی میدان میں ٹیکنالوجی سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔

اس اسکیم کا بنیادی مقصد ایسے طلبہ کی معاونت کرنا ہے جن کے گھریلو حالات لیپ ٹاپ جیسی مہنگی سہولت کی اجازت نہیں دیتے۔ حکومت کے مطابق، مفت لیپ ٹاپ فراہم کرنے کا مقصد نہ صرف طلبہ کو آن لائن کلاسز، تحقیق اور دیگر تعلیمی سرگرمیوں میں سہولت دینا ہے بلکہ انہیں فری لانسنگ، آن لائن کام اور ڈیجیٹل مہارتوں کے ذریعے خود مختار بنانے کی راہ بھی فراہم کرنا ہے۔

بیشتر طلبہ کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آیا ان کی درخواست منظور ہوئی ہے یا نہیں۔ اسی الجھن کو ختم کرنے کے لیے حکومت نے ایک نیا آن لائن سسٹم لانچ کیا ہے۔ اب طلبہ وزیراعظم یوتھ پروگرام کی ویب سائٹ پر جا کر اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر اور تعلیمی ادارے کا انتخاب درج کر کے فوری طور پر یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ ان کی درخواست کا کیا اسٹیٹس ہے منظوری، زیرِ غور یا مسترد۔

حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر درخواستیں اس وجہ سے مسترد ہو رہی ہیں کہ طلبہ کی جانب سے فراہم کردہ معلومات یا دستاویزات مکمل یا درست نہیں ہوتیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ درخواست کی منظوری کے لیے شناختی کارڈ یا ب فارم کی نادرا سے تصدیق شدہ کاپی، یونیورسٹی میں باقاعدہ داخلے کا ثبوت، حالیہ تعلیمی ریکارڈ (ٹرانسکرپٹ) اور یونیورسٹی کے ڈیٹا بیس میں اپ ڈیٹ شدہ ذاتی معلومات کی فراہمی ضروری ہے۔

درخواست کے عمل میں چند عام غلطیاں بھی سامنے آئی ہیں جن سے بچنا ضروری ہے۔ ان میں غلط شناختی کارڈ نمبر لکھنا، ناقابلِ رسائی فون نمبر یا ای میل دینا، تعلیمی معلومات کو اپ ڈیٹ نہ کرنا اور ایک ہی شناختی کارڈ پر متعدد درخواستیں دینا شامل ہے۔

اگر کسی طالب علم کا نام اہل امیدواروں کی فہرست میں شامل نہ ہو، تو وہ سب سے پہلے اپنی یونیورسٹی میں مقرر کردہ فوکل پرسن سے رابطہ کرے۔ اس کے علاوہ، وزیراعظم یوتھ پروگرام کی ہیلپ لائن پر بھی شکایت درج کرائی جا سکتی ہے۔

بعض مواقع پر یہ دیکھا گیا ہے کہ طلبہ کی درخواست منظور ہونے کے باوجود لیپ ٹاپ کی تقسیم میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے کہ یونیورسٹی کی طرف سے درخواست کی تاخیر سے تصدیق، ضروری دستاویزات کا نامکمل ہونا، سامان کی ترسیل میں تاخیر یا حکومتی بجٹ کی منظوری میں رکاوٹ۔

Scroll to Top