نیویارک: پاکستان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شام کی سیاسی اور معاشی بحالی میں مدد کے لیے اس پر عائد پابندیوں میں نرمی کی جائے تاکہ طویل خانہ جنگی کے بعد ملک میں امن و استحکام کے قیام کی راہ ہموار ہو سکے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندہ عثمان جدون نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام گزشتہ 14 برسوں سے تباہ کن خانہ جنگی کے اثرات جھیل رہا ہے، اس لیے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ شام کی اقتصادی بحالی اور تعمیر نو کے عمل میں تعاون کرے۔
انہوں نے کہا کہ شام پر عائد سخت پابندیاں ملک کی تعمیرِ نو، بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور متاثرہ عوام کی روزمرہ زندگی پر منفی اثر ڈال رہی ہیں۔
پاکستان سمجھتا ہے کہ یہ وقت شام کو تنہا چھوڑنے کا نہیں بلکہ اسے دوبارہ استحکام کی راہ پر گامزن کرنے کا ہے۔
عثمان جدون نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ شام میں سیاسی اصلاحات، شمولیتی حکمرانی اور ادارہ جاتی استحکام کو فروغ دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ طور پر شام کی پیپلز اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد سیاسی عمل کے فروغ کی جانب ایک مثبت اشارہ ہے۔
پاکستانی مندوب نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ علاقے جہاں سکیورٹی وجوہات کے باعث انتخابات مؤخر ہوئے، جلد انتخابی عمل میں شامل ہو سکیں گے تاکہ پورے ملک میں جامع سیاسی شمولیت ممکن ہو۔
یہ بھی پڑھیں : امریکہ اور وینزویلا میں تناؤ، ٹرمپ نے کارروائی کا اعلان کر دیا
انہوں نے مزید کہا کہ شامی ڈیموکریٹک فورسز (SDF) اور مرکزی حکومت کے درمیان حالیہ معاہدہ ملک کے اتحاد اور استحکام کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے، کیونکہ اس کے تحت کرد ملیشیاؤں اور دیگر گروہوں پر مشتمل فورسز کو قومی فوج میں ضم کیا جا رہا ہے۔
عثمان جدون نے زور دیا کہ شام کی حکومت کا کنٹرول ملک کے تمام حصوں، بالخصوص سویدا، حلب اور دیرالزور جیسے علاقوں تک بڑھایا جائے تاکہ وہاں امن و امان بحال ہو اور ترقیاتی سرگرمیاں ممکن ہو سکیں۔
پاکستانی مندوب نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ پاکستان شام کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور شامی قیادت میں، شامی عوام کی ملکیت والے سیاسی عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی تعاون اور مشترکہ کاوشوں کے ذریعے شام ایک بار پھر پُرامن، مضبوط اور خوشحال ملک کے طور پر ابھرے گا۔





