پی ٹی آئی دور کے فیصلوں کی قیمت آج ملک کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی بھی جاری ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر صوبائی حکومت کوئی اور راستہ اختیار کرتی ہے، تو یہ ان کا اختیار ہے، لیکن ان تحریکوں کو باہر سے حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عناصر سالوں سے بلوچستان میں خون کی ہولی کھیل رہے ہیں اور ان کی حمایت افغان حکومت کی طرف سے بھی مل رہی ہے۔
وزیردفاع نے مزید کہا کہ افغان حکومت اپنی خاموشی اور اقدامات سے ٹی ٹی پی کو مدد فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کو بارڈر سے اٹھا کر افغانستان کے اندر سیٹل کرنے کا کوئی منصوبہ تھا، اور یہ باتیں درست ہیں لیکن ہمارے پاس اس کی کوئی گارنٹی نہیں تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ٹی ٹی پی پاکستان میں امن سے رہے گی، لیکن یہ حقیقت سامنے آئی کہ ٹی ٹی پی کو افغانستان اور بھارت سے امداد مل رہی ہے، اور بیرونی امداد کے ذریعے ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی رہنما خدیجہ شاہ کی ضمانت میں توسیع، وزارت داخلہ اور نیب سے رپورٹ طلب
پی ٹی آئی حکومت کی نا اہلی اور ملی بھگت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں صورتحال خراب ہونے کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ یہ اپنی قوت دہشت گردی کے خلاف وہاں نہیں لگا رہے جہاں اس کی ضرورت ہے۔
وزیردفاع نے کہا کہ محسن نقویٰ نے جو ذمہ داری سونپی گئی تھی، وہ بھرپور طریقے سے اس پر عمل کر رہے ہیں، لیکن بلوچستان کے عوامی نمائندوں نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوامی نمائندے اپنا کردار ادا کرتے تو یہ نوبت نہ آتی۔