حکومت اور پارلیمان کٹھ پتلی ہیں ، وزیرعظم ، صدر اور وزیر داخلہ اہل نہیں ہیں ، موجودہ حکمرا ن الیکشن جیت کر نہیں آئے ، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہا کہ پوسٹل سروسز ، پی ڈبلیو ڈی سمیت دیگر اداروں سے ملازمین نکالے جارہے ہیں ، اگر ملازمین نااہل ہیں تو آپ کیسے اہل ہیں ، ملازمین کو ملازمتوں سے نکالیں گے تو نوجوان کہاں جائیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ ریاست خطرے میں ہے ، حیرت ہے کہ ہم اپوزیشن میں ہو کر ملک کا سوچ رہے ہیں جبکہ حکومت ملک کا کیوں نہیں سوچ رہی ہے ، وزیراعظم افطار کیلئے دعوت دے رہے ہیں مگر ملکی مسائل پر بات کیوں نہیں کرسکتے ۔
پی ٹی آئی کیساتھ اتحاد بارے مولانا نے کہا کہ اس پارٹی کی اصل قیادت جیل میں ہے اور باہر جو ہیں ان یکسوئی کا فقدان ہے ، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے معاملات میں تلخی کم ہوئی ہے ۔ بیان بازی سے پی ٹی آئی کیساتھ ممکنہ اتحاد میں دراز نہیں پڑے گی ۔
انہوں نے کہاکہ میرے خلاف اگر کوئی بیان دیتا ہے تو پی ٹی آئی کونوٹس لینا چاہیے ، شیخ وقاص اکرم اور ان کے بڑوں سے میرا تعلق ہے ، اس پارلیمنٹ میں شیخ وقاص اکرم سے ملاقات نہیں ہوئی ، جب سے شیخ وقاص اکرم کی صورت تبدیل ہوئی ہے ان کی گفتگوبھی تبدیل ہوگئی ہے ۔
انہوں نے مزید کہاکہ حکومت مخالف تحریک میں پی ٹی آئی سے اتحاد پر پالیسی ساز اجلاس میں فیصلہ ہوگا ، حکومت میں شمولیت کیلئے حکمران منتیں کرتے رہے ۔
انہوں نے کہا کہ کل کو اپنے ناجائز اقتدار کو بچانے کیلئے ہم میں سے کسی کو بھی بکرا بنا کر پیش کیاجاسکتا ہے ۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معاملہ پر ایک طرف بیانیہ نہ دیکھیں بلوچستان میں بات چیت کرنی چاہیے۔
جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جے یو آئی نے حکومت کیخلاف تحریک چلانے کیلئے مجلس عمومی کا اجلاس بلایا ہے ، اور عید کے بعد اس بارے مزید فیصلہ کیاجائیگا۔