واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر عائد کیے جانے والے 125 فیصد ٹیرف کی اصل وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام چین کی جانب سے مسلسل عدم احترام کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔
بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ تجارتی معاملات میں کبھی پیچھے نہیں ہٹے، بلکہ حالات کے مطابق لچک دکھانا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ کچھ حد سے بڑھنے لگے تھے، اس لیے یہ قدم ضروری تھا۔
صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ ہفتوں میں امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ ابتدائی طور پر لبریشن ڈے ٹیرف کے بعد چین پر امریکی ٹیرف کی شرح 54 فیصد تک پہنچی تھی، جس کے جواب میں چین نے 34 فیصد ٹیرف اور دیگر تجارتی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جوابی کارروائی کے طور پر ٹرمپ انتظامیہ نے چین پر 104 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 84 فیصد کر دیا اور مزید پابندیوں کا اعلان کیا۔
اب امریکا نے 90 روزہ تجارتی وقفے کے بعد ایک بار پھر جارحانہ قدم اٹھاتے ہوئے چین پر ٹیرف کی شرح کو 125 فیصد تک بڑھا دیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام چین کی جانب سے سنجیدہ تجارتی رویہ نہ اپنانے کے باعث اٹھایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں چین کا امریکا پر 84 فیصد جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
صدر ٹرمپ نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ چین سمیت تمام ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے جلد طے پا جائیں گے، لیکن ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ چینی قیادت کو تاحال یہ سمجھ نہیں آیا کہ اس صورتحال کو کیسے سنبھالا جائے۔