آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں اور ہمیشہ ناکام رہیں گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ریاست کے سامنے سرنڈر کرنے والے ہی رحم کی توقع کر سکتے ہیں اور ہم اپنے کامریڈز کی طرح لڑتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ خواتین سے ان کے حقوق چھین لیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کے آئین کا آغاز اس بنیادی اصول پر ہوتا ہے کہ تمام اختیار اللہ کے پاس ہے۔
آرمی چیف کی طلباء سے خصوصی گفتگو کی ویڈیو حال ہی میں منظر عام پر آئی، جس میں انہوں نے ملک بھر کی مختلف جامعات سے آئے ہوئے طلباء سے ملاقات کی اور انہیں پاکستانیت کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام، بالخصوص نوجوانوں اور فوج کے درمیان ایک مضبوط رشتہ ہے اور دشمن عناصر کی جانب سے فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی ہر کوشش ہمیشہ ناکام رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورکمانڈر کانفرنس، کشمیریوں کی مکمل حمایت کا عزم
آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں اپنے مذہب، تہذیب اور روایات پر فخر ہے اور یہ ملک اسلامی اقدار کی روشنی میں آگے بڑھے گا۔ انہوں نے فتنہ الخوارج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ عناصر کس شریعت اور دین کی بات کرتے ہیں؟ ہم ان کی فرسودہ سوچ کو ملک پر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ دہشت گردوں کے خلاف آہنی دیوار ثابت ہو کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ پاکستانیت کو اپنائیں اور تعلیمی میدان میں مہارت حاصل کریں تاکہ ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کو ملک کی بہتری کے لیے استعمال کرنا چاہیے اور پاکستان کے مستقبل کی قیادت وہی ہوں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے طلباء کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ تعلیمی سرگرمیوں میں بہترین کارکردگی کے حصول کے لیے کوشش کریں اور ایسی مہارتیں پیدا کریں جو انہیں ملک کی ترقی میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بنائیں۔ انہوں نے پاکستان کو درپیش بیرونی خطرات، خصوصاً سرحد پار دہشت گردی کے خطرات کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔