پاک-افغان طورخم بارڈر پر گزشتہ شام سے تجارتی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں جبکہ سیکیورٹی کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، افغان فورسز متنازعہ حدود میں جاری تعمیراتی کام کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، جس پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے سخت اعتراض کا اظہار کیا ہے۔
ان کشیدہ حالات کے پیش نظر، نہ صرف طورخم گیٹ بلکہ پاک-افغان دوستی ہسپتال کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
بارڈر ذرائع کے مطابق، کشیدگی کی صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے زیرو پوائنٹ پر موجود ایکسپورٹ گاڑیوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے جبکہ طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس نے اپنے دفاتر چھوڑ کر واپس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
طورخم کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر حاجی مجیب شینواری نے تمام کلیئرنگ ایجنٹس کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے دفاتر بند کرنے کی ہدایت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان پناہ گزینوں کو 28 فروری تک اسلام آباد چھوڑنے کی ہدایت
حکام کا کہنا ہے کہ کشیدگی کے سبب نہ صرف تجارتی سرگرمیاں معطل ہو چکی ہیں بلکہ آج صبح سے بارڈر کے دونوں اطراف مسافروں کی پیدل آمدورفت بھی روک دی گئی ہے، جس کے باعث مسافروں کا رش غیر معمولی حد تک بڑھ گیا ہے۔
پاکستانی حکام نے عام شہریوں اور مسافروں کو واپس بھیج دیا ہے اور نادرا امیگریشن کے باہر کا علاقہ بھی خالی کر لیا گیا ہے۔
اس وقت دونوں ممالک کے درمیان سفری اور تجارتی روابط مکمل طور پر معطل ہیں، جبکہ معاملے کے حل کے لیے حکام کی سطح پر مذاکرات کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔