ویب ڈیسک: پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کو نکاح نامہ کی اپڈیٹ شدہ شکل متعارف کرانے اور قبل از نکاح تھیلیسیمیا اور ہیپاٹائٹس سی کی اسکریننگ کے قانون پر عملدرآمد کے لیے دو ماہ کی مہلت دے دی ہے۔
جسٹس محمد اعجاز خان اور جسٹس سید مدثر امیر پر مشتمل بینچ کے سامنے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ حکومت کو نکاح نامہ کے نئے فارمیٹ کے نفاذ کے لیے چند ماہ دیے جائیں۔
انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت پہلے ہی نیا نکاح نامہ تیار کر چکی ہے، جسے جلد ہی مقامی کونسلز اور نکاح رجسٹرارز کو فراہم کیا جائے گا۔
عدالت کے سامنے نکاح نامے کے نئے فارمیٹ کی ایک کاپی بھی پیش کی گئی، جس میں دولہا اور دلہن کے قبل از نکاح طبی معائنے کی شرط شامل کی گئی ہے۔
عدالت نے حکومت کو اگلی سماعت 25 مئی کو نکاح نامے کے نفاذ کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: طالبہ کو ہراساں کرنے پر یونیورسٹی کا سیکیورٹی انچارج معطل
یہ درخواست نیدہ گل غلزئی اور “شِرکت گاہ” ویمن ریسورس سینٹر کے نو دیگر کارکنان نے دائر کی تھی، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ نکاح کی رجسٹریشن کے لیے اپڈیٹ شدہ نکاح نامے کا فوری نفاذ کیا جائے اور حکومت کو پابند کیا جائے کہ وہ 2009 کے پریوینٹیو ہیلتھ کیئر ایکٹ پر موثر عملدرآمد کو یقینی بنائے، جس کے تحت شادی سے پہلے تھیلیسیمیا اور ہیپاٹائٹس سی کی اسکریننگ لازمی قرار دی گئی ہے۔