پشاور: پشاور ہائی کورٹ میں گندم خریداری میں مبینہ سکینڈل اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی انٹرنل احتساب کمیٹی کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھا دیئے۔
تفصیلات کے مطابق کے پشاور ہائی کورٹ میں گندم خریداری میں مبینہ سکینڈل اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی انٹرنل احتساب کمیٹی حوالے سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس نعیم انور اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے صوبائی حکومت سے تین رکنی کمیٹی کی قانونی حیثیت سے متعلق دستاویزات طلب کرتے ہوئے تاکید کی کہ حکومت دو ہفتے میں یہ تفصیلات فراہم کرے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ رواں سال صوبائی حکومت نے 3.5 میٹرک ٹن گندم خریدنے کی منظوری دی تھی، جس کے لیے صوبے بھر میں 21 مراکز قائم کیے گئے۔ گندم خریداری کا عمل محکمہ خوراک کی مانیٹرنگ کمیٹیوں کی نگرانی میں مکمل ہوا، جبکہ گندم کی قیمت 40 کلوگرام کے لیے 3900 روپے مقرر کی گئی تھی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اس عمل میں بے قاعدگیاں اور کرپشن کی شکایات سامنے آئی ہیں، جس پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے تین رکنی انکوائری کمیٹی قائم کی ہے۔ تاہم، وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مذکورہ کمیٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور معاملے کی شفاف انکوائری کے لیے نیب سے تحقیقات کرائی جانی چاہیے تاکہ ملوث افراد کو بے نقاب کیا جا سکے۔
عدالت نے صوبائی حکومت کو حکم دیا کہ گندم سکینڈل کی انکوائری کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی قانونی حیثیت سے متعلق تمام ضروری دستاویزات دو ہفتے کے اندر پیش کی جائیں۔