پشاور ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قومی اسمبلی کے اراکین کو 15 اپریل تک حفاظتی ضمانت دے دی۔ ان اراکین کے خلاف مختلف مقدمات ایف آئی اے اور پنجاب پولیس میں درج تھے۔
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس ثابت اللہ خان نے پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی شہریار آفریدی، داوڑ کنڈی اور رکن صوبائی اسمبلی سہیل آفریدی کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے تینوں رہنماؤں کو 15 اپریل تک حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
سماعت کے دوران، شہریار آفریدی کے مقدمے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ان کے خلاف کوئی کیس درج نہیں، تاہم وزارت داخلہ کی رپورٹ میں ان کے خلاف اسلام آباد میں 8 ایف آئی آر درج ہونے کی تصدیق کی گئی۔ عدالت نے جواب کی بنیاد پر کیس نمٹا دیا۔
داوڑ خان کنڈی کے کیس میں، اٹارنی جنرل کے دفتر نے تفصیلات پیش کیں، جن کے مطابق ان کے خلاف ڈیرہ اسماعیل خان میں تین ایف آئی آر درج ہیں۔ عدالت نے انہیں بھی 15 اپریل تک گرفتاری سے روک دیا اور متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
دوسری جانب، پی ٹی آئی کی خاتون رکن اسمبلی شاندانہ گلزار کے خلاف پنجاب میں سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج تھا، جس پر انہوں نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ قائم مقام چیف جسٹس کی عدالت نے انہیں 23 مارچ تک حفاظتی ضمانت دے دی اور ہدایت کی کہ وہ متعلقہ عدالت میں پیش ہوں۔ تمام اداروں کو 23 مارچ تک ان کی گرفتاری سے روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائی کورٹ کا حکومت کو پرائیویٹ پبلشرز کے ساتھ درسی کتابوں کی چھپائی کے معاہدوں سے روکنے کا حکم
پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی سہیل آفریدی کے کیس میں، اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پنجاب اینٹی کرپشن، راولپنڈی اور ایف آئی اے میں ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں، جبکہ وزارت داخلہ اسلام آباد میں ان کے خلاف چھ مقدمات درج ہیں۔ عدالت نے انہیں 15 اپریل تک گرفتاری سے روک دیا اور متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے بہبود آبادی سید قاسم علی کی درخواست پر بھی پشاور ہائی کورٹ نے 15 اپریل تک حفاظتی ضمانت دے دی اور متعلقہ اداروں سے مقدمات کی تفصیلات طلب کر لیں۔