پاراچنار میں راستوں کی بندش کے خلاف احتجاج جاری، تعلیمی سرگرمیاں بحال

پاراچنار میں راستوں کی بندش کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جہاں پریس کلب کے سامنے سخت سردی کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ دھرنے میں شریک ہیں۔ کرم میں امن و امان کی صورت حال تاحال معمول پر نہیں آسکی، اور احتجاجی دھرنا چھٹے روز میں داخل ہو چکا ہے۔

ادھر، پاراچنار سمیت اپر کرم میں ڈھائی ماہ کی طویل بندش کے بعد تعلیمی ادارے آج دوبارہ کھل گئے ہیں۔ تاہم، ذرائع کے مطابق ٹل پاراچنار مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر آج 159 ویں روز بھی بند رہے، جس کے باعث پاراچنار اور اس کے آس پاس کے سینکڑوں دیہات محاصرے میں ہیں۔

رمضان المبارک کے دوران طویل بندش کے باعث مقامی افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اشیائے ضروریہ کی قلت کے ساتھ ساتھ ان کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو رہی ہیں، جس کی وجہ سے عام عوام کے لیے بنیادی ضرورت کی چیزیں خریدنا مشکل ہو گیا ہے۔ دھرنا منتظمین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، احتجاج جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا اعلان

ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوہاٹ امن معاہدے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، اور رمضان المبارک کے دوران بھی بنکرز کی مسماری کا عمل جاری رہا۔ دوسری جانب، اساتذہ تنظیموں نے تمام تر مشکلات کے باوجود تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، لیکن پٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی کی وجہ سے طلبہ اور اساتذہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسٹیشنری اور دیگر ضروری تعلیمی سامان کی قلت کے سبب طلبہ کی حاضری انتہائی کم ہے، جس سے تعلیمی سرگرمیاں بُری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ موجودہ حالات میں طلبہ اور اساتذہ کے لیے سکولوں میں حاضری دینا انتہائی دشوار ہو چکا ہے۔

Scroll to Top