پی آئی اے کی نجکاری: حکومت آئندہ ہفتے قومی ایئرلائن کی فروخت کے لیے بولی طلب کرے گی

اسلام آباد: وزارت نجکاری نے اعلان کیا ہے کہ حکومت پاکستان آئندہ ہفتے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی فروخت کے لیے ایکسپریشن آف انٹرسٹ طلب کرے گی۔

یہ اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھایا جا رہا ہے جب پی آئی اے نے 21 سال بعد پہلی بار سالانہ بنیاد پر خالص منافع حاصل کیا ہے۔

حکومت پاکستان قرضوں میں جکڑی قومی ایئر لائن کا 51 سے 100 فیصد حصہ فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ مالیاتی اصلاحات کی جا سکیں اور سرکاری اداروں کو قومی خزانے پر بوجھ بننے سے روکا جا سکے۔ یہ فیصلہ 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت دی گئی یقین دہانیوں کا بھی حصہ ہے۔

وزارت نجکاری کے مطابق نجکاری کمیشن بورڈ نے نئی بولیوں کی طلبی کی منظوری دے دی ہے، جبکہ ممکنہ سرمایہ کاروں کے انتخاب کے لیے پری کوالیفکیشن اسٹینڈرڈ بھی منظور کر لیے گئے ہیں۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پی آئی اے نے سال 2024 میں 26.2 ارب روپے کا خالص منافع حاصل کیا ہے، جبکہ آپریشنل منافع 9.3 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔

یاد رہے کہ پی آئی اے کو آخری بار 2003 میں منافع ہوا تھا، جس کے بعد یہ ادارہ مسلسل خسارے میں رہا۔ گزشتہ سال حکومت کی نجکاری کی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی جب صرف ایک بولی موصول ہوئی تھی، جس کی مالیت 300 ملین ڈالر سے بھی کم تھی۔

یہ بھی پڑھیں پی آئی اے کا لاہور سے باکو کیلئے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان

حالیہ اقدامات کے تحت حکومت نے پی آئی اے کے تقریباً تمام قرضے اپنے کھاتوں میں منتقل کر دیے ہیں تاکہ ادارے کو سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنایا جا سکے۔ حکومت کے مشیر برائے نجکاری محمد علی کا کہنا ہے کہ گزشتہ کوشش کی ناکامی کے دوران سامنے آنے والے تمام مسائل کو حل کر دیا گیا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بار حکومت کی کوششیں کتنی کامیاب ہوتی ہیں اور آیا قومی ایئرلائن کو ایک مستحکم اور پائیدار مستقبل مل پاتا ہے یا نہیں۔

Scroll to Top