شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کی 87ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

لاہور: شاعر مشرق، مفکر پاکستان اور تحریک پاکستان کے روح رواں ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی آج 87 ویں برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔

ملک بھر میں مختلف تقاریب، سیمینارز اور دعائیہ اجتماعات کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جہاں قوم اس عظیم رہنما کو یاد کر رہی ہے جس نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک جداگانہ تشخص کا احساس دلایا۔

علامہ اقبالؒ وہ شخصیت ہیں جنہوں نے 1930 کے الہٰ آباد خطبے میں مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا تصور پیش کیا اور اپنی ولولہ انگیز شاعری سے برصغیر کے مسلمانوں میں بیداری کی ایک نئی لہر پیدا کی۔ ان کی فکر اور قائداعظمؒ کی قیادت نے مل کر تحریک پاکستان کو ایک عملی صورت دی، جو بالآخر 14 اگست 1947ء کو پاکستان کے قیام پر منتج ہوئی۔

علامہ اقبالؒ کا سفرِ علم و فکر سیالکوٹ سے شروع ہوا، جہاں وہ 9 نومبر 1877ء کو پیدا ہوئے۔ میٹرک اور ایف اے کی تعلیم کے بعد انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ماسٹرز کیا۔ مزید تعلیم کے لیے انگلینڈ اور جرمنی کا سفر کیا، جہاں سے قانون اور فلسفے میں اعلیٰ ڈگریاں حاصل کیں۔

انہوں نے تدریس، وکالت، شاعری اور سیاست کے میدان میں بھرپور کردار ادا کیا۔ 1922 میں ان کی علمی خدمات کے اعتراف میں انہیں “سر” کا خطاب دیا گیا۔ ان کے معروف شعری مجموعوں بانگ درا، بال جبریل، ضرب کلیم اور ارمغانِ حجاز نے امت مسلمہ کو نیا حوصلہ اور نئی راہ دکھائی۔

یہ بھی پڑھیں نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں یوم پاکستان کی تقریب، ناظم الامور نے قومی پرچم لہرایا

اقبالؒ کا پیغام خودی، اتحاد، حریت اور انسانیت کے گرد گھومتا ہے، جو آج بھی مسلمانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کے کلام کی گونج آج بھی زندہ ہے اور موجودہ دور میں ان کے نظریات کی اشد ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔

علامہ اقبالؒ 21 اپریل 1938ء کو وفات پا گئے لیکن وہ اپنی شاعری اور فکر کے ذریعے آج بھی زندہ ہیں۔ ان کا مزار بادشاہی مسجد لاہور کے احاطے میں واقع ہے، جہاں ہر سال ہزاروں لوگ ان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

Scroll to Top