نیویارک: پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس نیویارک میں شروع ہوگیا ہے، جس میں پاک بھارت کشیدگی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا جا رہا ہے۔
اجلاس میں سلامتی کونسل کے 15 ارکان بشمول 5 مستقل ارکان شریک ہیں۔ پاکستانی مشن وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر نگرانی مکمل تیاری کے ساتھ اجلاس میں پاکستان کا مؤقف پیش کر رہا ہے۔ مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد بھارتی اشتعال انگیزی، سندھ طاس معاہدے کی معطلی، اور علاقائی امن کو لاحق خطرات سے متعلق اراکین کو بریفنگ دے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اجلاس میں کشمیر تنازع اور کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کو بھی اجاگر کرے گا، جبکہ بھارت کے جنگجویانہ بیانات اور اشتعال انگیز اقدامات کو عالمی برادری کے سامنے رکھے گا۔ پاکستان سلامتی کونسل سے مطالبہ کرے گا کہ وہ خطے میں کشیدگی کم کرنے اور امن کے فروغ کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اجلاس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جو ایک ہفتے میں دوسرا رابطہ ہے۔ وزیراعظم نے سیکرٹری جنرل کی دلچسپی اور ثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی فوجی تصادم سے بچنے اور امن کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے ثبوت کے بغیر اشتعال انگیز بیانات پر تشویش کا اظہار کیا اور پاکستان کی خودمختاری کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کسی بھی جارحیت کا کئی گنا زیادہ جواب دے گا، عطا تارڑ
ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے میڈیا سے گفتگو میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے خبردار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی فوجی تصادم سے گریز کیا جائے جو خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔