وفاقی بجٹ 2جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے ، جس پر آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ورچوئل تکنیکی مذاکرات جاری ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے، جس کے سلسلے میں پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل تکنیکی مذاکرات جاری ہیں۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پالیسی سطح کے مذاکرات 19 مئی سے شروع ہو کر 23 مئی تک جاری رہیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران مجموعی قومی آمدنی 200 کھرب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے، تاہم قرضوں کی ادائیگی کے لیے اخراجات پر سخت کنٹرول کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنی حالیہ پیشگوئی میں بتایا ہے کہ اقتصادی ترقی 3.6 فیصد اور افراطِ زر 7.7 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے آمدنی کا ہدف 190 کھرب 900 ارب روپے مقرر کیا ہے، جس میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کے ساتھ ساتھ زرعی آمدنی پر ٹیکس کو بھی اہم ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔
دوسری جانب اخراجات 260 کھرب 570 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ مالیاتی خسارے کو 5.6 فیصد سے کم کر کے 5.1 فیصد پر لایا جائے، جبکہ 20 کھرب سو ارب روپے کا بنیادی سرپلس برقرار رکھنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں، قرض کا جی ڈی پی سے تناسب 77.6 فیصد سے گھٹا کر 75.6 فیصد پر لانے کا ہدف بھی طے کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ماحولیاتی ٹیگنگ فارم C3 جلد از جلد جمع کرائیں، کیونکہ رواں بجٹ میں سبسڈیز کی ماحولیاتی درجہ بندی کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اب PSDP کے بعد سبسڈیز اور گرانٹس کو بھی ماحولیاتی اخراجات سے منسلک کیا جائے گا۔





