وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، تاہم اگر ملک کو ایک بار پھر جارحیت کا سامنا ہوا تو اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے بھرپور دفاع کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق یہ بات انہوں نے جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران کہی۔ وزیراعظم نے جنوبی ایشیا میں حالیہ بحران کے دوران پاکستان کے ساتھ آذربائیجان کی مضبوط یکجہتی اور غیر متزلزل حمایت پر صدر علیوف کا دلی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حمایت آذربائیجان کی عوام کی پاکستانی عوام سے محبت کا مظہر ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان کے عوام کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی دونوں ممالک کے درمیان پائیدار اور برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، جو ہر مشکل وقت میں سچے بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے علاقائی امن کے فروغ کے لیے بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر اتفاق کیا ہے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، مگر ساتھ ہی بھارتی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی ممکنہ جارحیت کی صورت میں اپنا دفاع پوری قوت سے کرے گا۔
وزیراعظم نے جموں و کشمیر کے تنازع کو جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ قرار دیا اور زور دیا کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کشمیر کاز پر آذربائیجان کی اصولی حمایت پر بھی صدر علیوف کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان، آذربائیجان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے مختلف شعبوں میں آذربائیجان کی جانب سے 2 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری سے متعلق جاری پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
گفتگو کے اختتام پر وزیراعظم نے صدر علیوف کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت کی تجدید کی، جسے انہوں نے قبول کر لیا۔
صدر الہام علیوف نے بھی پاکستان کی حالیہ کامیابیوں پر وزیراعظم کو مبارکباد دی اور امن کے قیام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان پاکستان کے ساتھ ہر شعبے میں تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے۔





