پاکستان نے بھارت کے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے فیصلے کو، جو پاکستان کو معاہدے کے تحت فراہم کردہ پانی کے بہاؤ کو روکنے کی کوشش ہے، بین الاقوامی قانون، بشمول انسانی حقوق کے قانون، معاہداتی قانون اور رائج بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
جاری پریس ریلیز کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل نمائندے، سفیر عثمان جدون نے یہ ریمارکس سلوانیا کی جانب سے بلائے گئے “مسلح تنازعات میں آبی وسائل کے تحفظ” کے موضوع پر آریا فارمولہ اجلاس میں پاکستان کے بیان کے دوران دیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت کی طرف سے “پاکستان کے عوام کو بھوکا مارنے” جیسے بیانات نہایت خطرناک اور بدنیتی پر مبنی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم بھارت کے معاہدے کو معطل کرنے کے غیر قانونی اعلان کی شدید مذمت کرتے ہیں اور بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے قانونی وعدوں کی سختی سے پاسداری کرے اور ان دریاؤں کو روکنے، موڑنے یا محدود کرنے سے باز رہے جو پاکستان کے 240 ملین عوام کے لیے زندگی کا ذریعہ ہیں۔ ہم کسی صورت ایسے اقدامات کو قبول نہیں کریں گے۔
سفیر عثمان جدون نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی انسانی قانون (IHL) اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کی حمایت کرتا ہے، خاص طور پر آبی وسائل اور متعلقہ انفراسٹرکچر کے تحفظ کے حوالے سے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کے ارکان کی توجہ اس بات پر مبذول کروائی کہ پانی کو سیاسی مقاصد کے لیے بطور ہتھیار استعمال کرنے کی تمام کوششوں کے خلاف ایک مضبوط، اصولی اور متحد موقف اپنانا ضروری ہے۔
پاکستان کے نائب مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے حالات کی نشاندہی کرے جہاں بین الاقوامی قانون، خصوصاً IHL کی خلاف ورزیاں امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں یا انسانی بحران کو جنم دے سکتی ہیں، اور ان کے تدارک کے لیے بروقت اقدام کرے۔
انہوں نے علاقائی و بین الریاستی تنازعات کے تناظر میں تازہ پانی کے وسائل اور اس سے منسلک بنیادی ڈھانچے پر حملوں اور پانی تک رسائی کو روکنے جیسے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے تین اہم نکات پیش کیے۔
سفیر جدون نے کہا کہ بین الاقوامی قانون، بشمول انسانی حقوق کا قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون، واضح طور پر آبی وسائل اور متعلقہ ڈھانچے پر حملوں کی ممانعت کرتا ہے۔ پانی تک رسائی سے محروم کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور قائم شدہ اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ کسی بھی تنازعے میں شامل تمام فریقین IHL کے پابند ہیں اور انہیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو سنگین انسانی بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار یا سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنا خطے کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ ہے، خاص طور پر جب کروڑوں افراد کی زندگی کا انحصار ان وسائل پر ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی تھنک ٹینک کی پاک بھارت کشیدگی پر خصوصی رپورٹ جاری
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملک نے بدنیتی پر مبنی عزائم کے تحت پانی کو ہتھیار بنانے اور سودے بازی کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کا انتخاب کیا ہے۔