بڑی سیاسی تحریک کیلئے کارکنان کو متحرک کررہے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

بڑی سیاسی تحریک کیلئے کارکنان کو متحرک کررہے ہیں ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے بڑی سیاسی تحریک کا آغاز کر دیا گیا ہے، کارکنان کو متحرک کیا جا رہا ہے اور مقامی سطح پر جلسوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے

یہ بات انہوں نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ وفد نے وزیر اعلیٰ کو سرپلس بجٹ پیش کرنے پر مبارکباد پیش کی۔ ملاقات میں اخبارات کو درپیش مسائل، اشتہارات کی مد میں واجبات اور صوبائی حکومت کی کارکردگی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سی پی این ای نے آزادی صحافت اور اخباری صنعت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اشتہارات کی مد میں واجبات کی ادائیگی کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت کے باوجود پرنٹ میڈیا کا کردار کلیدی ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم عمران خان کے وژن پر مکمل یقین رکھتے ہیں، وہ سیاسی قیدی ہیں اور ان کی رہائی کے لیے سیاسی جدوجہد جاری رہے گی۔ عمران خان کے بیانیے کو عوامی پذیرائی حاصل ہے اور اسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو خزانے میں صرف 18 دن کی تنخواہوں کے پیسے موجود تھے، مگر مؤثر مالی نظم و ضبط اور بہتر حکمت عملی سے 250 ارب روپے کی اضافی آمدن پیدا کی گئی۔ صوبے کے اپنے محصولات 125 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جبکہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے 150 ارب روپے کا ڈیٹ مینجمنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 سال میں ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر کے باعث 450 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ اسی لیے نئے منصوبوں کے بجائے جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران 541 ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں جبکہ اگلے تین برسوں میں موجودہ ترقیاتی پروگرام مکمل کر لیا جائے گا۔

صحت کے شعبے میں کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صحت کارڈ کو نہ صرف بحال کیا گیا بلکہ اس کا دائرہ کار بھی بڑھایا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت 71 فیصد علاج سرکاری اسپتالوں میں کروایا جا رہا ہے۔

توانائی کے شعبے میں صوبائی حکومت کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ تین برسوں میں 800 میگاواٹ پن بجلی کے منصوبے مکمل ہوں گے، جبکہ ایک لاکھ 32 ہزار مستحق گھرانوں کو مفت یا رعایتی نرخوں پر سولر سسٹمز فراہم کیے جا رہے ہیں۔ صنعتوں کو مقامی بجلی سستے نرخوں پر فراہم کی جائے گی اور صوبائی پاور ٹرانسمیشن لائن کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا نے آئی ایم ایف کے تمام اہداف سو فیصد مکمل کیے ہیں اور گزشتہ 15 ماہ کے دوران ٹیکس و نان ٹیکس آمدن میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

Scroll to Top