جے یو آئی کے پارلیمانی لیڈر مولانا لطف الرحمان نے خیبر پختونخو ااسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اسرائیل کو مؤثر جواب ملنا چاہیے۔
مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ بجٹ سے قبل وزیراعلیٰ نے تقریر کی اور جواباً اپوزیشن لیڈر نے بھی جواب دیا، کیا بددعاؤں سے آپ ملک کے الیکشن نظام کو ٹھیک کر سکتے ہیں؟یہاں تو بددعا کی گئی لیکن جس نے یہ سب کچھ کیا، اُس کا نام تک نہیں لیا گیا۔ جب تک فری اینڈ فئیر الیکشن نہیں ہوں گے، حالات ٹھیک نہیں ہوں گے۔
مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ ہمارا ڈویلپمنٹل بجٹ پانچ، چھ فیصد سے زیادہ نہیں ہوتا، لیکن ہم ایک دوسرے کو چور چور کہنے میں لگے ہوئے ہیں۔ باقی بجٹ کے بارے میں کسی کو علم نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کو چور چور کہہ کر، فارم 47 اور فارم 45 کا رونا رویا جاتا ہے۔ ہم نے دھاندلی کا الزام پورے پاکستان میں لگایا، لیکن پی ٹی آئی والے اپنے صوبے میں دھاندلی سے انکاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک دوسرے پر فارم 45 اور فارم 47 کے الزامات لگا رہے ہیں۔ نواز شریف نے بھی “ووٹ کو عزت دو” کا نعرہ لگایا، لیکن مجھے نہیں معلوم اس نعرے پر کتنا عمل ہوا ہے۔
مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ بجٹ کا صوبے کی ترقی اور خوشحالی سے تعلق تب ہی ممکن ہے جب امن ہوگا۔ امن اور معیشت لازم و ملزوم ہیں، لہٰذا امنِ عامہ کی صورتحال بہتر بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی ایسی پالیسی نہیں بنائی گئی جس سے امن و عامہ کی صورتحال بہتر ہو سکے۔ غیر یقینی صورتحال کے باعث یہاں سے کاروبار دوسرے صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ راتوں رات حالات ٹھیک ہو جائیں اور نہ ہی کوئی جادو کی چھڑی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف علمائے کرام کو اکٹھا کیا گیا اور انہوں نے باقاعدہ فتویٰ دیا کہ دہشت گردی حرام ہے۔
انہوں نے کہا کہ مین ہائی وے پر مولانا کے بیٹے کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا وہ قابلِ مذمت ہے۔امنِ عامہ کی ذمہ داری بھی صوبائی حکومت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ بجٹ بھی سرپلس رکھا تھا اور موجودہ بجٹ بھی 147 ارب روپے سرپلس ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف اور صرف آئی ایم ایف کو خوش رکھنے کے لیے بجٹ سرپلس رکھا گیا ہے۔ پچھلا بجٹ بھی دھوکہ تھا اور موجودہ تجویز کردہ بجٹ بھی دھوکہ ہے۔
مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ صوبہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، صوبے میں مائنز اینڈ منرلز کے بڑے ذخائر موجود ہیں، مگر آپ ان قدرتی وسائل کے اختیارات وفاق کو دینا چاہتے ہیں، جو کہ قابلِ اعتراض بات ہے، چاہے اس پر آپس میں اختلافات ہی کیوں نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آپ ایک طرف وفاق کے خلاف بیانات دے رہے ہیں اور دوسری طرف اُسی وفاق کو اختیارات سونپ رہے ہیں۔ مائنز اینڈ منرلز بل پاس نہ کرنا دراصل حکومت پر عدم اعتماد ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے بجٹ کی منظوری عمران خان سے مشروط کر دی ہے۔ اگر عمران خان بجٹ کی منظوری نہ دیں تو پھر کیا ہوگا؟ اگر ایسا تھا تو تکنیکی طور پر یہ بجٹ پیش ہی نہیں کرنا چاہیے تھا۔ آپ پہلے عمران خان سے منظوری لے لیتے، پھر بجٹ پیش کرتے۔ آپ 14، 15 دن پہلے سمری بھیج دیتے، منظوری لے لیتے تو دشواری نہ ہوتی۔