پشاور: جمعیت علما اسلام (ف) کے رکن صوبائی اسمبلی ملک عدنان خان نے ’پختون ڈیجیٹل‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں مجموعی طور پر امن و امان کی صورت حال کشیدہ ہے۔ ہزارہ ڈویژن کے علاوہ صوبے کے ہر ضلاع میں شہری قیام امن کے لئے سڑکوں پر نکلے رہے ہیں۔
موجودہ صورت حال ماضی کی نسبت ذیادہ تشویش ناک ہے۔ ماضی میں ہفتے میں ایک بار دہشت گردی یا بدامنی کا کوئی واقعہ پیش آتا تھا۔ جبکہ اب ہر دوسرے روز ایسے واقعات پیش آرہے ہین۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تو صورت حال یہ ہے کہ میں پشاور میں بھی خود کو محفوظ نہیں سمجھتا۔ امن و امان کی ابتر صورت حال کے باعث لوگ ملک سے نکل مکانی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کرم، گزشتہ سال اکتوبر سے بدامنی کے واقعات میں 189 افراد جاں بحق ہوئے
ایک سوال کے جواب میں ان کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ضم اضلاع میں امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اگر اس سلسلے میں انہیں دشواری کا سامنا ہو تو وہ وفاقی حکومت سے امداد حاصل کر سکتا ہے۔ آئین پاکستان کے وہ تمام آرٹیکل جو انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں وہ عملی طور پر غیر فعال ہوچکے ہیں۔
ملک احمد خان نے مزید کہا ہے کہ جب ہم اپنے حلقے اور آبائی علاقے میں جاتے ہیں تو انتظامیہ کی جانب سے تھریڈ الرٹ جاری کئے جاتے ہیں اور ہمیں کہا جاتا ہے کہ اپنی حفاظت کو یقینی بنائی۔ اگر میں نے خود ہی اپنی حفاظت کرنی ہے تو پھر پولیس اور دیگر قانون نافد کرنے والے ادارے کس لئے ہیں۔