ایبٹ آباد: ایوب میڈیکل کالج (اے ایم ٹی آئی) میں ادویات، سرجیکل آلات اور مشینری کی خریداری میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں ان خریداریوں میں سی اے پی آر اے قوانین کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی ہے اور کہا کہ ان خریداریوں سے قومی خزانے کو ایک ارب 35 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
یہ انکوائری کمیٹی گزشتہ سال جولائی میں ایوب میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ (اے ایم ٹی آئی) کے بورڈ آف گورنرز کے فیصلے کی روشنی میں تشکیل دی گئی تھی۔ کمیٹی کو مالی سال 2023-24 کے دوران کی جانے والی 930 ملین روپے کی خریداری کی تحقیقات کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں 71 صفحات پر مشتمل تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جن میں بڑی تعداد میں ملازمین کے بیانات اور دستاویزات شامل ہیں۔ کمیٹی نے ان خریداریوں میں غیر رجسٹرڈ فرم کو ٹھیکہ دینے کی نشاندہی کی، جس سے قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان ہوا۔
رپورٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ ٹیکنیکل ایویلیوایشن کمیٹی (ٹی ای سی)، سب ٹی ای سیز اور پرچیز کمیٹی (پی سی) نے منصفانہ اور مسابقتی قیمتوں کو یقینی بنایا یا نہیں۔ کمیٹی نے ان اداروں کی میٹنگز کے نوٹیفیکیشنز اور منٹس کی جانچ پڑتال کی تجویز دی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا خریداری کے جائزے کے دوران کے پی پی آر اے کے قوانین پر عمل کیا گیا تھا یا نہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایوب میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ کی خریدی گئی اشیاء اوپن مارکیٹ میں پہنچ چکی ہیں۔ اس پر سوال اٹھایا گیا کہ آیا اسپتال کا سامان چوری ہو چکا ہے یا پھر اس میں کسی قسم کی لیک ہوئی ہے۔ اگر ایسا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟ اور اس نقصان کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
ایوب میڈیکل کمپلیکس سے گزشتہ ماہ ایم آر آئی (مقناطیسی ریزوننس امیجنگ) مشین چوری ہو گئی تھی۔ اس پر کے پی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کی ذیلی کمیٹی نے آڈٹ کرانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عوام کے پیسوں کا تحفظ کیا جا سکے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اگر اس معاملے میں کوئی بے ضابطگی سامنے آئی تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
کمیٹی کے اجلاس میں ایوب ٹیچنگ ہسپتال کی انتظامیہ نے واقعے کی تفصیلات فراہم کیں، لیکن کمیٹی نے فراہم کردہ معلومات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مزید سوالات اٹھائے۔
کمیٹی نے خریداری کی فراہمی کے بجٹ پر بھی سوالات اٹھائے ہیں اور مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے درمیان مکمل انوینٹری موازنہ کی تجویز دی ہے تاکہ ان بے ضابطگیوں کا جائزہ لیا جا سکے۔
انکوائری رپورٹ نے ایوب میڈیکل کالج میں مالی بے ضابطگیوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کے بارے میں اہم انکشافات کیے ہیں۔ کمیٹی نے سخت اقدامات کی سفارش کی ہے تاکہ عوامی خزانے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے اور اسپتال کی خریداری کے عمل میں شفافیت لائی جا سکے