Pak Afghan Boarder

طورخم بارڈر کی بندش سے 10 ملین ڈالر کا تجارتی نقصان، خیبر چیمبر آف کامرس کا اظہار تشویش

خیبر۔ تعمیراتی تنازع کے باعث طورخم بارڈر آج چھٹے روز بھی بند رہا، جس سے تجارتی سرگرمیاں معطل اور تاجروں کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔

خیبر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر، محمد یوسف آفریدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بارڈر کی بندش سے اب تک تقریباً 10 ملین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔

یوسف آفریدی نے کہا کہ انہوں نے ہر فورم پر اس مسئلے کو اٹھایا ہے، کیونکہ بارڈر کی بندش سے دونوں ممالک کی معیشت متاثر ہو رہی ہے۔

انہوں نے اعلیٰ حکام اور بارڈر مینجمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور معمولی مسائل پر بارڈر بند نہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ تجارت کو سیاست سے الگ رکھا جائے، کیونکہ دنیا میں کہیں بھی سیاسی مسائل پر سرحدیں بند نہیں کی جاتیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان پاکستان کے لیے ایک قریبی اور اہم مارکیٹ ہے، لیکن ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ایرانی اور وسطی ایشیائی مصنوعات نے اس مارکیٹ پر قبضہ کر لیا ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ وہ سنجیدگی سے کام لے اور مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرے۔ اس مقصد کے لیے ایک مشترکہ پاک افغان کونسل بنائی جائے۔

بارڈر کی بندش سے ڈرائیوروں اور مسافروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سینکڑوں افغان شہری اپنے وطن واپس جانے کے انتظار میں طورخم میں پھنسے ہوئے ہیں، جبکہ افغانستان میں موجود پاکستانی شہری بھی مشکلات کا شکار ہیں۔

دونوں ممالک کو چاہئے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالیں، تاکہ تجارتی اور عوامی مشکلات کا خاتمہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر کی بندش تیسرے روز بھی برقرار، مذاکرات جاری

Scroll to Top