سابق رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شیرافضل مروت نے پارٹی کے اندر فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں نامعقول مشوروں کی وجہ سے غلط فیصلے ہو رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک فیصلے پر قائم نہیں رہتی، اور عمران خان کو ایسے مشورے دیے جا رہے ہیں جو نہ صرف غیر معقول ہیں بلکہ پارٹی کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہو رہے ہیں۔
شیرافضل مروت نے مزید کہا کہ انہیں سندھ میں پیپلزپارٹی کی کارکردگی سے مایوسی ہوئی ہے، تاہم انہوں نے خود کو پی ٹی آئی کا حصہ ہی قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارٹی میں ایسے افراد موجود ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی کو دھوکہ دیا اور پیسے لے کر پارٹی میں ہی رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : پی ٹی آئی پشاور کے اجلاس میں کے پی حکومت کی کارکردگی پر اظہار عدم اطمینان، احتجاج کا عندیہ
ان کا کہنا تھا کہ سازشیں کرنے والا ایک فتنہ گروپ پارٹی کے اندر غلط فیصلے کروا رہا ہے۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو پچھلے دور میں بھی دو ارب روپے کی پیشکش کی گئی تھی، اور اب پھر اسی طرح کی پیشکشیں ہو رہی ہیں۔
شیرافضل مروت نے کہا کہ جب میں نے پی ٹی آئی کی بنیاد رکھنے والوں کے لیے دو ارب روپے چھوڑے تھے، تو ان کی نشست پر پیسہ لینا میرے لیے حرام ہے۔
انہوں نے پیپلزپارٹی کے بارے میں کہا کہ اگر وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے تو ایک فارورڈ بلاک بن جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان سے انقلابی بننے کی توقع غلط ہے، کیونکہ وہ اپوزیشن میں ہی نہیں ہیں۔