بلوچستان واقعہ پر خصوصی اجلاس کی بجائے معمول کی کاروائی کو جاری رکھنا غیر سنجیدگی ہے، علی محمد خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے قومی اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بلوچستان میں ہونے والے حالیہ واقعے کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور اجلاس میں اس پر خصوصی بحث کرانے کے بجائے معمول کی کارروائی جاری رکھی۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ بلوچستان کے معاملے پر ایک خصوصی سیشن بلایا جائے، لیکن اسپیکر نے ہماری ایک نہ سنی اور روٹین کی کارروائی جاری رکھی۔ آخر میں صرف عمر ایوب کو تقریر کا موقع دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی اسمبلی کا کیا فائدہ جہاں بڑے مسائل پر بات نہ کی جا سکے۔

انہوں نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم، وزیرداخلہ اور وزیر دفاع میں سے کوئی بھی اسمبلی میں موجود نہیں تھا، جبکہ وزیر دفاع کو چاہیے تھا کہ وہ ایک واضح پالیسی بیان جاری کرتے اور قوم کو اعتماد میں لیتے، لیکن 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود ابھی تک کچھ واضح نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام قوم پرست جماعتوں کو چاہیے کہ وہ دہشتگردوں سے خود کو دور رکھیں۔ ہر صوبے میں قوم پرست جماعتیں موجود ہیں اور وہ اپنی مٹی سے محبت کرتی ہیں، لہذا ان کو دہشتگرد کہنا مناسب نہیں۔ تاہم، انہیں ایسے کسی بھی واقعے کی سختی سے مذمت کرنی چاہیے تاکہ واضح ہو کہ وہ دہشتگردی کی حمایت نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگردوں کا کوئی دین مذہب نہیں، ہم اپنی سکیورٹی فورسز کیساتھ ہیں، زرتاج گل

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسائل صرف فوجی کارروائی سے حل نہیں ہوں گے، بلکہ سیاسی حل بھی ضروری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کرے تاکہ اصل دہشتگردوں کو پہچانا جا سکے اور ان کے خلاف اجتماعی طور پر کارروائی کی جا سکے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ پاکستان کو ایک متفقہ حکمت عملی اختیار کرنی ہوگی تاکہ بلوچستان میں امن قائم کیا جا سکے اور دہشتگرد عناصر کو شکست دی جا سکے۔

Scroll to Top