پشاور یونیورسٹی میں طلباء نے تحریک انصاف کی خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
جرنلزم ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ خکلہ مومند نے پختون ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی تین بار اقتدار میں آئی، مگر نوجوانوں، خاص طور پر خواتین کے لیے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بار بار کیے جانے والے احتجاجوں کا کوئی مثبت نتیجہ کیوں نہیں نکلا؟
ایک اور طالب علم نے کہا: ہمارے تعلیمی اداروں کی ڈگریاں بس رسید بن کر رہ گئی ہیں۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا، اسی لیے وہ بیرون ملک جانے پر مجبور ہیں۔
طلبہ نے اسکالرشپ پروگرامز کی بندش پر بھی ناراضی ظاہر کی اور کہا کہ حکومت نے نوجوانوں کے تعلیمی مواقع کم کر دیے ہیں۔
بی آر ٹی جیسے میگا پروجیکٹس کی تعریف بھی کی گئی، مگر طلبہ کا کہنا تھا کہ تعلیم اور روزگار کے مسائل زیادہ اہم ہیں، جنہیں نظرانداز کیا گیا ہے۔
احتجاج کے حوالے سے طلبہ کی رائے ملی جلی رہی— کچھ نے اسے غیر مؤثر قرار دیا، جبکہ کچھ نے کہا کہ احتجاج کی قیادت غیر منظم انداز میں کی جا رہی ہے، جس سے نوجوانوں کو نقصان ہو رہا ہے۔
پختون ڈیجیٹل کے نمائندے سلمان یوسفزئی کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے نوجوانوں میں حکومتی کارکردگی پر عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔