قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں نئے آپریشن کا فیصلہ نہیں ہوا، ایمل ولی خان

پشاور (ویب ڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اشد ضرورت تھی اور وہاں اگر کسی نے شرکت نہیں کی تو یا تو وہ دہشت گردوں کے حامی اور ساتھی ہیں اور یا دہشت گردوں سے ڈرتے ہیں۔

پختون ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اے این پی سربراہ ایمل ولی خان نے کہا کہ کہ اجلاس میں کسی نئے آپریشن کا فیصلہ نہیں ہوا ہے، البتہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری رہیں گے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ دہشت گرد یا انکے سہولت کار آرام سے بیٹھیں گے۔ گڈ اور بیڈ کے تفریق سے بالاتر دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا۔ اگر کوئی اس عمل کی مخالفت کرتا ہے تو یہ دراصل دہشت گردوں کے حمایتی اور ساتھی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ اپوزیشن نے شرکت نہیں کی، ایک یا دو جماعتوں نے شرکت نہیں کی۔ جے یو آئی اور اے این پی بھی اپوزیشن کا حصہ ہے اور دونوں جماعتوں نے شرکت کی۔

پی ٹی آئی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ یہ جماعت دہشت گردوں کے خلاف بات نہیں کرسکتے بلکہ یہ وہی جماعت ہے جنہوں نے ہمیشہ دہشت گردوں کی وکالت کی، انکے دفاتر کی بات کی۔ جو لوگ دہشت گردوں کی مدد سے تین بار اقتدار میں بیٹھے تو وہ انکے خلاف کس طرح کسی اجلاس میں شریک ہوں گے۔ 12 سال تک انہوں نے خوف یا امداد کی شکل میں دہشت گردوں کو فنڈز دیے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی دہشتگردوں کی سہولت کار اور حمایتی ہے، ایمل ولی خان

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا نام لئے بغیر ایمل ولی خان نے ان پر تنقید کرتے ہوئے ایک پرانے بیان کا حوالہ دیا کہ جو لوگ اپنے آپ کو پاکستان میں افغان طالبان کا وزیرخارجہ کہتے ہیں وہ کس طرح دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مخالفت کریں گے۔

Scroll to Top