محمد اعجاز آفریدی
پشاور میں واقع گورگھٹڑی ایک قدیم اور تاریخی عمارت ہے، جس کا مختلف تہذیبوں کے عہد سے گہرا تعلق ہے۔ اس عمارت کا موجودہ ڈھانچہ مغل دور کا ہے
مغل بادشاہ جہانگیر کی بیٹی، جہاں آرا بیگم کی جانب سے تعمیر کی گئی تھی۔ گورگھٹڑی بنیادی طور پر ایک سرائے (مسافروں کا پڑاؤ) تھی، جس میں مختلف اقسام کے سیلز میں مسافر قیام کرتے تھے۔
جہاں آرا بیگم نے یہاں ایک جامع مسجد اور دو کنوئیں بھی تعمیر کروائے تھے۔ گورگھٹڑی کا تاریخی پس منظر 1640ء میں شروع ہوتا ہے اور اس کی کھدائی 1992ء میں شروع کی گئی۔ اس دوران 7ویں صدی کے انڈو گریک دور سے لے کر 13 مختلف تہذیبوں کے نوادرات دریافت ہوئے ہیں،
جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ گورگھٹڑی نے کئی دوروں کی تاریخ کو اپنے اندر سمویا ہے۔
یہ بھی پڑھیں کو ہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے ایک تاریخی سنگ میل عبور کرلیا
گورگھٹڑی کی کھدائی 2012ء تک جاری رہی، اور وہاں سے ملنے والے نوادرات گورگھٹڑی کے سٹی میوزیم میں رکھے گئے ہیں۔ اس کمپلیکس میں نہ صرف ایک میوزیم، بلکہ ہندو مندر، سکھ دور کا گورنر ابو ٹبیلہ کا رہائشی ایریا اور جیل بھی شامل ہیں۔
آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی کوشش ہے کہ گورگھٹڑی کو یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج لسٹ میں شامل کیا جائے، اور اس وقت خیبرپختونخوا میں 18 ایسی سائٹس ہیں جنہیں یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج لسٹ میں شامل کیا جا چکا ہے، جن میں تحت بھئی بھی شامل ہے۔