خیبر: جمرود شاہ کس میں فاٹا لویہ جرگہ کی سپریم کونسل کے چوتھے اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں قبائلی مشران نے ہمیشہ کی طرح فاٹا انضمام کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا۔
جرگہ کے شرکاء نے افغانستان کے ساتھ تمام تجارتی راستے فوری طور پر کھولنے اور سپریم کورٹ سے فاٹا انضمام کے خلاف دائر درخواست پر جلد سماعت کی اپیل کی۔
اجلاس فاٹا لویہ جرگہ کے صدر ملک بسم اللہ خان قبائلی کی زیر صدارت ملک بسم اللہ خان آفریدی کے حجرے میں منعقد ہوا، جس میں فاٹا کے تمام ساتوں اضلاع اور چھ ایف آرز سے قبائلی مشران و سپریم کونسل کے ممبران نے شرکت کی۔
اجلاس میں شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا انضمام نے قبائلی عوام کے لیے مزید مشکلات اور مسائل پیدا کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا ہے، جرائم کی شرح بڑھ گئی ہے اور معدنیات پر قبضے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔
مشران نے مؤقف اختیار کیا کہ قبائلی عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے تاکہ خطے میں امن و ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔
شرکاء نے کہا کہ قبائلی عوام پہلے ہی دہشت گردی اور انضمام کے باعث معاشی طور پر شدید نقصان اٹھا چکے ہیں، اب افغانستان کے ساتھ تجارتی راستوں کو بند کرکے مزید نقصان نہ پہنچایا جائے۔
جرگہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تجارتی سرگرمیوں کو بحال کیا جائے تاکہ قبائلی علاقوں میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: انسانی اعضاء کی غیرقانونی خرید و فروخت میں ملوث گروہ گرفتار
جرگہ نے ملک نصیر احمد کوکی خیل کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جعلی ایف آئی آر ختم کرکے انہیں فوری رہا کیا جائے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 9 مارچ کو “قبائل کو انصاف دو” کے عنوان سے ایک بڑی ریلی نکالی جائے گی، تاکہ انضمام مخالف کیس کو سماعت کے لیے مقرر کرنے پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ اس کے علاوہ، فاٹا لویہ جرگہ کا مرکزی دفتر جمرود میں رمضان کے بعد کھولا جائے گا۔