Shahid haqan Abbasi

ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں، ہر کوئی غیر محفوظ ہے، شاہد خاقان عباسی

صوابی۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے صوابی کے علاقے احد خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک میں بڑھتے ہوئے جرائم اور قانون کی کمزور عملداری پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے سینیٹر مشتاق احمد کے بھائی کے قتل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ہمارے معاشرتی بگاڑ کی عکاسی کرتا ہے، جہاں اب لوگ اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں رہے۔

ملکی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے آئین کو محض کاغذ کا ٹکڑا بنا دیا ہے، جس کی وجہ سے ملک میں جنگل کا قانون نافذ ہے۔ نہ پارلیمنٹ میں عوامی مسائل پر بات ہو سکتی ہے، نہ میڈیا پر، اور نہ ہی عدالتی نظام انصاف فراہم کر رہا ہے۔

بلوچستان میں ٹرین اغوا کے واقعے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے آپریشن کامیاب ہوا، نقصان کم ہوا، لیکن اس کے باوجود کئی لوگ شہید ہوئے۔ عباسی نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ بلوچستان جیسے علاقوں میں مسائل کیوں پیدا ہو رہے ہیں۔ اگر عوام کی رائے اور حقوق کا احترام نہیں کیا جائے گا تو نوجوان بندوق اٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔

انہوں نے ملک میں سیاسی اور سماجی تقسیم کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو درپیش مشکلات کا واحد حل قومی یکجہتی اور اتفاق میں ہے۔ اگر معاشرے اور سیاست میں موجود دراڑیں ختم نہ کی گئیں تو ملک مزید نازک حالات میں چلا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق سینیٹر مشتاق خان کے بھائی کا قتل، پولیس کا اہم بیان سامنے آگیا

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صوابی جیسے علاقوں میں ایسے واقعات پہلے نہیں سنے جاتے تھے، لیکن منشیات کی لعنت پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، خاص طور پر نوجوان نسل اس کا شکار ہو رہی ہے، جو مستقبل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مقتول شکیل احمد کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قاتلوں کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لائے۔ تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں، پولیس اور حکومت بے بس نظر آتی ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

Scroll to Top