خیبرپختونخوا حکومت کا ضم اضلاع کے فنڈز پر وفاق سے شکوہ

پشاور۔ خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ضم اضلاع کے فنڈز مسلسل دو سال سے منجمد ہیں اور اطلاعات کے مطابق وزیرِاعظم کی ہدایت پر اے آئی پی فنڈز بھی روکے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اپنے وسائل سے ان فنڈز کی کمی کو پورا کر رہی ہے، لیکن ضم اضلاع کی پسماندگی اور امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر فنڈز روکنے کے بجائے بڑھائے جانے چاہییں۔

مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت کو ضم اضلاع کے روکے گئے فنڈز اور اضافی اخراجات کی تفصیلات بھجوا دی ہیں اور ایک بار پھر وزارت خزانہ کو فنڈز کی بحالی کے لیے یاد دہانی کرائی جا رہی ہے۔

مزمل اسلم نے ضم شدہ اضلاع کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے روکے گئے فنڈز اور صوبے کی جانب سے کیے گئے اضافی اخراجات کی تفصیلات بھی جاری کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق کی جانب سے خیبرپختونخوا کو 544ارب 16کروڑ روپے جاری ہوئے ،محکمہ خزانہ

مزمل اسلم کے مطابق، خیبرپختونخوا حکومت نے ضم اضلاع میں خدمات کو برقرار رکھنے کے لیے 2019-20 سے اب تک فنڈز خرچ کیے ہیں، جس میں وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ رقم سے 40.6 ارب روپے زائد اخراجات کیے گئے۔

مشیر خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران وفاق نے ضم اضلاع کے کرنٹ بجٹ اخراجات کے لیے 66 ارب روپے جاری کیے، جبکہ خیبرپختونخوا حکومت نے 88.1 ارب روپے خرچ کیے، یعنی صوبے کو 22.1 ارب روپے اضافی اپنے وسائل سے پورے کرنے پڑے۔

اسی طرح، مالی سال 2024-25 میں اب تک وفاق نے 44 ارب روپے جاری کیے ہیں، جبکہ ضم اضلاع کے اخراجات 54.4 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، جس میں صوبے کو 10.4 ارب روپے اضافی برداشت کرنا پڑے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کے مطابق صوبائی حکومت ایکسلریٹڈ امپلیمینٹیشن پروگرام کے تحت اضافی اخراجات پچھلے سات سالوں سے اب تک کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا اثاثہ جات کا جامع ڈیٹا بیس مرتب کرنے کا فیصلہ

سال 2023-24 میں اے آئی پی کے تحت وفاق نے 24.8 ارب روپے جاری کیے، جبکہ صوبے نے 33.3 ارب روپے خرچ کیے، یعنی 8.5 ارب روپے اپنے وسائل سے پورے کیے۔

اسی طرح رواں مالی سال میں وفاق نے 6.3 ارب روپے جاری کیے، جبکہ اب تک 9.2 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں، جس میں تقریباً 3 ارب روپے صوبے کے اپنے وسائل سے شامل کیے گئے۔

Scroll to Top