طلبہ کی درخوارست پر فوج اور فرنٹیئر کور نارتھ کی جانب سے یونیورسٹی آف مالاکنڈ میں مسجد کی تعمیر مکمل

مالاکنڈ یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے والا لیکچرار ملازمت سے برطرف

لوئر دیر: خیبر پختونخوا کے ضلع مالاکنڈ میں ایک یونیورسٹی لیکچرار کو طالبات کو ہراساں کرنے کے الزام میں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، مالاکنڈ یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ کا اجلاس آج (ہفتہ) منعقد ہوا، جس میں اردو ڈیپارٹمنٹ کے لیکچرار عبدالحسیب کی برطرفی کا فیصلہ کیا گیا۔

چار فروری کو اردو ڈیپارٹمنٹ کی ایک طالبہ نے مالاکنڈ کے پل چوکی تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی، جس میں الزام لگایا گیا کہ لیکچرار عبدالحسیب نے اسے اغوا کرنے کی کوشش کی۔ اگلے ہی روز، یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں معطل کر کے معاملہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔

تحقیقات کے بعد، اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے لیکچرار کو برطرف کرنے کی سفارش کی، جس پر یونیورسٹی سنڈیکیٹ نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے عبدالحسیب کو ملازمت سے برخاست کر دیا۔

عبدالحسیب کے خلاف درج مقدمے میں مدعیہ نے الزام لگایا کہ لیکچرار اس کے گھر میں زبردستی داخل ہوا، اس کا ہاتھ پکڑ کر کھینچنے کی کوشش کی اور اہل خانہ کے سامنے اسے دھمکیاں دیں کہ اگر اس نے شادی سے انکار کیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

طالبہ نے مزید دعویٰ کیا کہ عبدالحسیب کئی ماہ سے اس کا پیچھا کر رہا تھا اور اسے ہراساں کر رہا تھا۔ اس نے یونیورسٹی انتظامیہ کو متعدد بار شکایت بھی کی، لیکن کارروائی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اصلاحی جرگے کی ملاکنڈ یونیورسٹی واقعہ کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ

اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے متأثرہ طالبہ کا بیان خود سنا اور تفصیلی رپورٹ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کو جمع کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مالاکنڈ یونیورسٹی ہراسمنٹ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے اور منصفانہ و شفاف تحقیقات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی میں ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمنسٹریشن آصف رحیم اور سٹی پولیس آفیسر سونیا شمروز شامل ہیں۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق، کمیٹی یونیورسٹی کا دورہ کرے گی، شواہد اکٹھے کرے گی اور تمام متعلقہ افراد کے بیانات ریکارڈ کرے گی۔ اگر ضرورت پڑی تو کمیٹی کسی بھی فرد یا ادارے کی مدد حاصل کر سکتی ہے۔ اس دوران، ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) لوئر دیر انتظامی معاونت فراہم کریں گے۔

 

Scroll to Top